سيرت امام بخارى
Épuiséامام بخاری ۱۳شوال ۱۹۴ھ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ ج amoureux اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا °pit Ce طلبِ حدیث کی خاطر حجاز ، بصرہ ، بغداد شام ، مصر ، خ). ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے۔ آپ کے استاتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کے اسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔ اور آپ کے تلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنے والوں کی تعداد 90ہزار کے لگ بھگ تھی۔ امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب حدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن حدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا
اس کتاب کا عasser زیر نظر کتاب ''سیرت امام بخاری'' کو تالیف کرنے کی سعادت شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمٰن چیمہ نے حاصل کی بعد ازاں دارالسلام ،لاہور کے شعبہ تحقیق وتصنیف کے سکالرز نے بھی اس میں بیش قیمت اضافے کیے ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد العزیز علوی نے ترمیم واضافہ کے ساتھ ساتھ اس کی نظرثانی کی ہے اور اسی طرح محقق دوراں مولاناارشاد الحق اثری نے اس میں کچھ حک و اضافہ کے ساتھ اس پر ایک جاندار مقدمہ تحریر کیا ہے جس سے اس کتاب اہمیت وافادیت دو چند ہوگئی ہے۔ اس کتاب میں امام بخاری کےاساتذہ کی سیرت، اساتذہ کرام، ان کے طبقات، وسعت علمی ، عقائد ونظریات، صحیح بخاری میں احادیث کو نقل وجمع کرنے کی شرائط، دیگر تصانیف اور ان کے اسلوب اور متعلقات و شروح صحیح بخاری کے ساتھ ساتھ امام بخاری کی فقیہانہ بصیرت ، محدثانہ صلاحیت ، امام موصوف کے معاصرین اور تلامذہ وغیرہ کا الو!